(عبقری کے قارئین! آپ بھی حکیم صاحب کی ایک کتاب انعام میں پا سکتے ہیں عبقری کے لیے شاندار اور جاندار تحریر بھجوائیں۔ ہاں تحریر عبقری کے معیار کی ہو۔ اول آنے والے کو یہ انعام ارسال کیا جائے گا۔ اپنا مکمل پتہ لکھنا نہ بھولیں)
اللہ سے مانگ کر پریشانیاں بھگائیے ( ایم۔ اے شاہد ،لتھڑا تونسہ)
اس نسخے کو 40 یوم عمل میں لائیں انشاءاللہ تعالیٰ تما م پریشانیا ں دور، وحشت و بد سکونی، سکون میں تبدیل ہو جا ئے گی۔ پانچ وقت نماز کی پابندی کریں۔ خشو ع و خضوع اور اطمینان قلب سے دعا مانگیں۔ ضرور قبول ہو گی۔
ہمارے آقا و مولا حضرت محمدا کا ارشاد ہے۔ کہ جو شخص مصیبت و سختی میں مبتلا ہو اسے چاہئیے کہ موذن کا منتظر رہے۔ جب وہ اللہ اکبر کہے تو یہ بھی اللہ اکبر کہے یعنی مکمل اذان کا جواب دے (حی علی الصلوة ) اور (حی علی الفلا ح) کے جو اب میں(لاحولا ولا قوة الابااللّٰہ ) پڑھے۔ پھریہ دعا مانگ کر اپنی حاجت و ضرورت کی دعا ما نگیں۔
اَ للَّھُمَّ رَبَّ ھَذِہِ الدَّ عوَةِ الصَّادِقَہِ المُستَجَابِ لَھَا دَعوَةِ الحَقِّ وَکَلِمَةِ التَّقوٰی اَحینا عَلَیھَا وَاَمِتنَا عَلَیھَا وَابعَثنَا عَلَیھَا وَاجعَلنَا مِن خِیارِ اَھلِھَا اَحیا ئً وَّ اَموَاتًاo
ترجمہ :۔ اے اللہ اس سچی پکا ر کو قبول کرنے والے۔ حق کی دعوت کے رب، کلمہ حق کے رب اور تقویٰ کے رب۔ ہمیں اسی دعوت حق پر زندہ رکھ اور اسی پر مو ت عطا فرما۔ اور اسی دعوت پر ہمیں روز قیامت اٹھا۔ اور ہمیں زندہ و مر دہ اس دعوت کے بہترین اہل میں سے بنا۔
اس کے بعد اپنی حاجت کی دعائیں مانگیں۔ اس عمل کے بعد عافیت کی یہ دعا مانگیں
اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسئَلُکَ العَفوَوَالعَافِیةَ فِی الدُّنیا وَالاٰخِرَة۔ (نوٹ:۔ اذان کا ادب کریں اور احترام سے ا سکا جواب دیں ) ( المستدرک کتا ب الدعا )
(1) پانی کی زبان ( بنتِ یو سف کا ظمی ،قلاش)
بسترِمر گ پر لیٹے ہوئے میرے بابا نے میرے ہا تھ میں پا نی کا کٹورا دیکھ کر کہا :۔ آﺅ بیٹی !
آج میں تمہیں پانی کی کہا نی سنا ﺅ ں۔
” شبنم “ کی حیا سے بھر پو رزندگی پر غور کر و ....”رات “ جب کا ئنا ت کو اپنے ” گھونگٹ “ میں چھپا لیتی ہے۔ اسوقت شبنم نئی نویلی دلہن کی مانند ”حیا “ میں سمٹی ہوئی بغیر کسی آہٹ کے زمین پر اترتی ہے تو پھو لو ں کی نو خیز پتیا ں بڑھ کر اسے اپنے ” دامن “ پر سجا لیتی ہیں۔ یہا ں براجمان ہو کر یہ آبدار ” موتیو ں “ کی صورت رات بھر جگمگاتی ہے۔
پھر ”نسیم سحری “ ان پتیوں کو جھو لا جھلا تی ہے۔ اور اس طر ح اس کی زندگی کی یہ سہا نی مہکتی مختصر رات پھول کی پتیوں کی ”سیج “ پر جھو لتے ہوئے ” اختتام “ کو پہنچ جا تی ہے۔ اور
اس کے بر عکس ....
” با رش کے پانی ‘ ‘ کی زندگی پر غور کرو!
گرجتے، چمکتے سیا ہ باد ل اپنے دوش پر پانی کو اٹھائے نمودار ہو تے ہیں۔ ” تند و تیز “ چنگھاڑتی ہوائیں ”قیامت “ کا سماں باندھتی ہیں اور یہ بارش کا پانی ”شوروشر “ بر پا کر تا ہو ابرستا ہے۔ اور پھر ” انجام کا ر“ سارے شہر کا گردو غبار کو ڑا کرکٹ سر پر اٹھائے، نا لو ں کی گندگیوں کو سمیٹے دریا میں غر ق ہو جا تاہے۔
میری بیٹی ! یہی مثال انسانو ں پر لا گو کر کے دیکھو گی تو با آسانی سمجھ جا ﺅ گی کہ ” حیا “ اور ” بے حیا ئی “ میں کیا فر ق ہے ؟؟؟ یہ کہہ کر میرے بابا نے میری جانب دیکھا اور پوچھا !
بیٹی ! یہ تمہار ی آنکھو ں میں آنسو کیوں ! میں نے کہا : ”با با ! یہ پانی کی زبان ہے۔ “
(2) فلسفہ زندگی
اگر آپ زندگی کی گا ڑی کامیا بی سے چلانا چاہتے ہیں تو آپکو ” دل کے ایکسیلیٹر“ پر قابو پانا پڑیگا۔
”دماغ کے بریک “ مضبو ط رکھنے ہو ں گے۔
” غصے کی سپیڈ “ کو کنٹرول کرنا پڑیگا۔
”ظرف کے ٹائر “ بڑے اور اعلیٰ قسم کے لگانا پڑینگے۔ تا کہ آپ کے ” خیا لا ت کے ٹیو ب “ پنکجر نہ ہو نے پا ئیں۔ آپ کو ”آنکھو ں کی ہیڈ لائٹس “میں خلوص کی روشنی اور محبت کی چمک رکھنی پڑے گی اور اپنی ” طبیعت کی ڈگی “ وسیع رکھنی پڑے گی تاکہ سچے دوست زیادہ سے زیادہ سما سکیں۔ اور اپنی ”زبان کے اسپیڈ میٹر “ پر صحیح نشریات کی سوئی لگانا پڑیگی۔ ”ہاتھوں کے انڈیکیٹر “ میں نیکی کا بلب لگانا پڑیگا۔
خصوصی نو ٹ :۔ ان تمام چیزو ں کے لیے ضروری ہے کہ آپکے پا س” خوش اخلا قی اور ایمان“ کا لائیسنس ہو۔ تب کہیںآپ اس دنیا کے ” روڈ “ پر اپنی زندگی کی گاڑی کا میا بی کے ساتھ چلا سکیں گے۔ وگرنہ .... ناکامی کے ” چالان “ آپ کا مقدر ہو نگے ۔
ایک بات کہو ں ........ ؟ تم یہ چاہتے ہو کہ تمہارا رعب و دبدبہ ہو ٹھیک ہے ........ پھر خامو ش ہو جاﺅ ........ لیکن خامو شی کے پیچھے خزانہ چھپا ہو نا چاہئیے۔ پہاڑوں کی کتنی ہیبت ہے ....ہے وجہ ؟ وہ خاموش ہیں۔ صحرا کا کتنا رعب ہے۔ ........ وجہ ؟ خامو شی ہے۔ تم قبرستان سے ڈرتے ہو ........ وہا ں تو مردے ہیں، تمہیں کیا کہیں گے؟؟؟کچھ نہیں !مگر خوف ہے ........ کیونکہ وہا ں خامو شی ہے۔
8 اکتو بر کازلزلہ عبدالصمد ( نائب صوبیدار (R ))
18کتو بر 2005ءملک پاکستا ن میں اور اکثریتاًشمالی علا قہ جات آزاد کشمیر اور بالا ئی صوبہ سر حد کے لیے ایک نحس دن کی شروعات لے کر آیا ۔دنیا جا نتی ہے کہ ان خاص علا قوں میں کتنی شدید تباہی ہوئی انسانی، حیوانی جانیں ضائع ہو ئیں۔ املا ک تباہ و بربادہوئیں۔ اس وقت ناگہانی میں کوئی مقدر والے بچے ہیں۔ میں راولپنڈی شہر میں سروس کرتا ہو ں اور صبح کی نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد سے گھر آیا۔ کچھ ذکر و تلا وت کی۔ میری چھٹی تھی۔ میں ذرا لیٹ گیا اور آنکھ لگ گئی ۔ساڑھے آٹھ بجے جاگ گیا کچھ دیر بعد رفع حاجت کے لیے گیا کہ اس کے بعد دوبارہ تا زہ وضو کر کے دن کے دیگر معمولات کا آغاز کرو ں تو میں رفع حاجت کے لیے بیت الخلا ءمیں بیٹھا تھا۔ کچھ دیر بعد اتنی زور سے کمرہ ہلنے لگا کہ الامان و الحفےظ۔ میں گھبرا گیا اور سمجھ آئی کہ یہ تو زلزلہ ہے۔ یکد م سو چ مجتمع کی اور بیٹھے بیٹھے ہی بیت الخلا ءسے باہر نکلا تو کچھ دیر تک زلزلہ کے جھٹکے محسو س ہو تے رہے۔ بعد میں اللہ تعالیٰ جل شانہ ‘ کا شکر ادا کیا۔ کہ ایسی حالت میں تباہی نہ ہوئی اور مو ت سے بچا۔ ورنہ ایسی مو ت کتنی خطر نا ک اور عبرت ناک ہوتی کہ بند ہ اپنے آپ کو بھی نہ سنبھال سکے۔ اور بے حجاب مر جا ئے یا زخمی ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ یہ ہو تاہے اپنے رب کو ہر حال میں یا درکھنے پر اللہ کا کر م۔ بہر حال مجھ پر یہ کیفیت کا فی عرصہ تقریباً 6-8 ماہ تک رہی کہ اس بیت الخلا ءمیں جا تا تو مجھے جھٹکے لگنے کا احساس رہتا رہا۔ اب شکر ہے بہتری ہے۔ اس لیے بیت الخلاءکیا بلکہ ہر جگہ اپنے مالک کو یاد رکھا جائے تو وہ بھی اپنے بندے کو امان میں رکھتا ہے۔
جڑی بوٹیا ں اور ان کے فوائد ( روبینہ نا ز روبی، فیصل آباد)
با تھو : معدنی نمکیا ت، تانبا، آئرن اور وٹا من اے، بی، سی اس کے اجزاءہیں۔ با تھو کوسا گ کی طر ح پکا کر کھا تے ہیں۔ گر دہ، مثانہ کے ہر مر ض کے لیے مفید ہے۔ پتھری اور ریت کو خارج کر تاہے۔ پیٹ کے کیڑوں کو ہلا ک کر دیتا ہے۔ با تھو کے پتو ں سے نچوڑا ہوا پانی تسکینِ پیا س ہے۔ مد ر بو ل اور ورمِ حلق کو تحلیل کر تاہے۔
چولا ئی : یہ بھی ساگ کی ایک قسم ہے جسے زمانہ قدیم سے بطور غذا استعمال کیا جا تاہے۔ وٹا من سی اور معدنی نمکیا ت اس کے اجز اءبتلائے جا تے ہیں۔ بواسیر کے مریضو ں کے چولائی کا ساگ بے حد مفیدبتایا جاتاہے۔ اس کے علا وہ گرمی، خشکی دور کر تا ہے۔ پیشاب آور ہے۔ کھا نسی کے لیے اکسیر ہے۔ چو لائی کا ساگ پتھری جیسے مرض میں بھی مفید ہے۔ بلکہ پتھری کو توڑ دیتا ہے۔
مکو : مکو کے پتو ں کو اگر اچھی طر ح کو ٹ کر سو جی ہو ئی جگہ پر ان کا لیب کیا جائے تو سو جن دور ہو جا تی ہے۔ مکو، ابال کراس کے پانی کا استعمال کر نے سے مستورات کے ورم رحم تحلیل ہوتے ہیں۔ اگر پیٹ میں کسی طرح پانی پڑ جانے کی وجہ سے درد ہو تو مکو کا استعمال درد سے نجا ت دلا تا ہے۔ فاسفورس، کیلشیم، آئرن، وٹامن اے، ای، سی اور ایچ اس کے اجزا ءہیں۔
لہسوڑا : پکے ہو ئے لہسوڑے پھلو ں کی مانند استعمال ہو تے ہیں۔ خشک لہسوڑے بطور دوا اور کچے لہسوڑوں کا اچار ڈالا جا تاہے۔ سینہ کی درد، سوزش، بول، ورم حلق، دمہ کھا نسی اور پیشا ب کی رکاوٹ کے لیے مفید ہے۔ بلغمی اور خارجی موا د خارج کر تا ہے۔
سونف: سونف او ر بڑی ہریڑ کا چھلکا ہم وزن باریک پیس کر کپڑے میں چھا ن کر تین تین ما شہ صبح ،شام استعمال کرنے سے مثانہ کی کمزوری دور ہو جا تی ہے۔ اڑھا ئی تولہ سونف اور چار تولہ گرم مصالحہ کو تین پا ﺅ پانی میں اچھی طرح جو ش دیکر گرم گرم پلائیں۔ ایسا دو چار بار کرنے سے حیض کھل کر آ جائے گا۔
بنفشہ : بنفشہ کا شربت قبض کشا ہے۔ حاملہ کے لیے مفیدہے ۔بنفشہ کا جو شاندہ، نزلہ و زکام کو اکسیر کا حکم رکھتا ہے۔ ایک تولہ بنفشہ پانی میں ابال لیں۔ مل چھا ن کر نیم گرم دن میں دو بار پلا ئیں زکا م فورا ً دور ہو جا ئے گا۔
اسم اعظم ( بنت طار ق، گو جرانوالہ )
اللہ تعالیٰ قرآن پا ک میں ارشاد فر ما تے ہے۔ ترجمہ ”اور اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں پس ان کے ساتھ اس کو پکا را کرو “ ( سورہ الاعراف رکو ع 22)
بلا شبہ اللہ تعالیٰ کے بہت سے صفاتی نام ہیں اور یہ سب نام بہت ہی اچھے ہیں اور بہت ہی برکت والے، فضیلت والے ہیں۔ بڑے ہی مقدس اور بزرگ نام ہیں۔ ان میں بے شمار فوائد مضمر ہیں۔ مگر چونکہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے الحسنٰی میں ہی اسم اعظم مضمر ہے۔ جو نہا یت جلیل القدر اور پر عظمت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا نام ہے اور جو فوائد و بر کا ت اسم ا عظم میں مذکو ر ہیں۔ وہ کسی دوسرے اسم پا ک میں نہیں ۔یعنی اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم میں سب سے زیاد ہ فوائد پنہا ں ہیں۔ اور اس کے وسیلہ سے بے شمار مصائب و مشکلات سے نجا ت حاصل ہوتی ہے۔ اسم اعظم کے بارے میں حضرت اما م جعفر صادق رضی اللہ عنہ اور حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ ارشا د فرماتے ہیں۔ کہ ” دعا کرتے وقت جب بندہ اس قدر دعامیں منہمک ہو جا ئے کہ اس وقت سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی اور کا اسے خیا ل نہ ہو تو اللہ تعالیٰ کے کسی بھی اسمِ پا ک سے دعا کرے ،قبول ہو گی اور وہی اس کے لیے اسم اعظم ہے۔ “ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرما تا ہے کہ ترجمہ ” آپ فرمادیجئے کہ چاہے اللہ کہہ کر پکار رو یا رحمن کہہ کر پکا رو۔ جس نا م سے بھی پکا رو گے ( وہی پر تا ثیر ہے ) کیونکہ اس کے لیے بہت اچھے اسماءمبا رکہ ہیں۔ “ (سورة بنی اسرائیل )
ہر دم اللہ اللہ کر نو ر سے اپنا سینہ بھر
جئے تو اس کا ہو کرجی مرے تو اس کا ہو کر مر
زہریلے جانور کے کا ٹے کا علا ج بذریعہ قرآنی آیت ( ڈاکٹر بشریٰ پرویز، بہاولپور)
بھڑ، شہد کی مکھی، مکو ڑا یا کوئی زہریلاکیڑا وغیرہ کا ٹ لے تو کا ٹی ہو ئی جگہ پر فوراً درد، خارش اور سر خی شروع ہو جاتی ہے اور بعض دفعہ انسان بے ہو ش ہو جا تاہے یا پورے جسم پر چھپا کی نکل آتی ہے ۔مندرجہ بالا دعا ہماری آزمودہ ہے اور اسے بہت ہی موثر پا یا ہے۔ قرآن مجید فرقان حمید کی ہر آیت ہر لفظ حکمت سے بھر پور ہے۔ اور ہم نے جس مریض پر بھی دم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ مریض منٹو ں میں اچھا ہو گیا۔ اس آیت کو جب تک درد کم نہ ہوجا ئے متواتر پڑھ کر دم کرتے رہیں انشا ءاللہ جلد ہی درد کم ہو جائے گا۔ اور مریض کی تکلیف کم ہو جائے گی۔ اگر ضرورت پڑے تو پھر دم کریں زیادہ سو جن اور درد ہو تو وقفے وقفے سے دن میں 5 سے 6 بار دم کریں و ہ آیت یہ ہے وَاِذَا بَطَشتُم بَطَشتُم جَبَّارِینَ O ( سورة شعراءآیت نمبر 130 ) اول آخر درود شریف پڑھیں اور تھوڑاسا منہ کا لعا ب دم کر کے کا ٹی ہوئی جگہ پر لگا دیں۔انشاءاللہ تعالیٰ آرام محسو س ہو گا۔
شا دی کے لیے ایک مفید عمل ( مر سلہ : پیر اکرام چشتی صاحب، حیدر آباد)
اس مقصد کے حصو ل کے لیے یہ عمل بہت مفید ہے۔ صر ف ماہ رمضان کی مقرر تاریخ میں کیا جا تا ہے۔ جن لو گو ں تک یہ عمل پہنچے وہ اپنے دوسرے ضرورتمند بھا ئیو ں تک پہنچائے۔ وہ عمل یہ ہے صر ف ماہِ رمضان کی گیارہو یں اور بارہویں روزے کی درمیا نی شب میں بعد نما ز عشاء2/2 رکعت کر کے 12 نفل اس طر ح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد 12 بار سورئہ اخلا ص پڑھیں۔ 12 نفل پورے ہو جائیں تو 100 مرتبہ درودِ ابراہیمی پڑھیں۔ اور اس کا ثواب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کرانکے وسیلے سے اللہ پا ک کے حضور گڑ گڑ ا کر عاجزی اور انکساری کے ساتھ کم از کم 15 منٹ تک اپنے لیے یا اپنی بیٹی یا بہن کے لیے اچھے رشتہ کے لیے دعا کریں۔ انشا ءاللہ تعالیٰ اگلے رمضان سے پہلے مرا د پوری ہو گی ۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 247
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں